انسانی
جلد کی طرز پر جہاز کی ’محسوس‘ کرنے والی سطح
ایک برطانوی کمپنی
جہازوں کی بیرونی سطح پر لگانے کے لیے ایسا نظام وضع کر رہی ہے جو انسانی جلد کی
طرح چوٹ یا زخم ’محسوس‘ کر سکے گا۔
بی اے ای
نامی دفاعی سامان تیار کرنے والی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت جہاز
کی سطح پر دسیوں ہزار مائیکرو سینسر لگائے گئے ہیں جن کے باعث یہ بہت سے مسائل کو
سر اٹھانے سے پہلے ہی دریافت کر لیتی ہے۔
یہ سینسر ہوا کی رفتار،
درجۂ حرارت، تناؤ اور حرکت کی پیمائش کر سکتے ہیں۔
ایک تجزیہ
کار کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو فوج کے علاوہ دوسرے بہت سے شعبوں میں بھی
استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی
کی موجد لڈیا ہائیڈ کہتی ہیں کہ انھیں یہ خیال کپڑے سکھانے والے ٹمبل ڈرائر کو
دیکھ کر آیا جس میں ایسا سینسر لگا ہوتا ہے جو اسے زیادہ گرم نہیں ہونے دیتا۔
انھوں نے
کہا: ’میں نے دیکھا کہ ایک سادہ سا سینسر گھریلو آلات کو ضرورت سے زیادہ گرم ہونے
سے بچا سکتا ہے۔ اس سے میں نے سوچا کہ کیوں نہ اس خیال سے کام لیا جائے اور اس کی
مدد سے بھاری اور مہنگے سینسروں کی جگہ سستے اور چھوٹے، لیکن ایک ساتھ کئی کام
کرنے والے سینسر استعمال کیے جائیں۔
’بعد میں اس خیال نے جنم
لیا کہ ہوائی جہازوں، حتیٰ کہ کاروں اور بحری جہازوں میں بھی ایسے ہزاروں سینسر
نصب کر کے ایک طرح کی ’سمارٹ سکن‘ تیار کی جا سکتی ہے جو اپنے گرد و پیش کے ماحول
پر نظر رکھے اور تناؤ، حرارت اور دیگر نقصان دہ چیزوں کی شناخت کر سکے۔‘
"اس کی مدد سے ایسے آلات
تیار کیے جا سکتے ہیں جو مقامی ماحول کی خبریں پہنچاتے رہیں اور جب بھی مرمت کی
ضرورت ہو تو وقت سے پہلے خبردار کر دیں۔ مثال کے طور پر اگر ڈیموں یا سیلابی پشتوں
پر بال برابر دراڑیں پڑ جائیں تو ان کی اطلاع بھی پہنچا دیں۔"
محقق
جینیفر کول
بی اے ای
کا کہنا ہے کہ یہ سینسر گرد کے ذرات جتنے چھوٹے ہیں اور انھیں جہاز کی سطح پر رنگ
کی مانند سپرے کیا جا سکتا ہے۔
رائل
یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ نامی تھنک ٹینک سے وابستہ محقق جینیفر کول نے بی بی سی
کو بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی قدرتی آفات سے لے کر روزمرہ تنگ کرنے والی چیزوں سے نجات
دلا سکتی ہے:
’اس کی مدد سے ایسے آلات
تیار کیے جا سکتے ہیں جو مقامی ماحول کی خبریں پہنچاتے رہیں اور جب بھی مرمت کی
ضرورت ہو تو وقت سے پہلے خبردار کر دیں۔ مثال کے طور پر اگر ڈیموں یا سیلابی پشتوں
پر بال برابر دراڑیں پڑ جائیں تو ان کی اطلاع بھی پہنچا دیں۔
’یا یہ پانی کے نلکوں پر
لگے ہوں اور اگر سردی بہت زیادہ ہو جائے تو پائپوں کو جمنے اور پھٹنے سے بچانے کے
لیے خودکار طریقے سے حرارت پہنچانے والے آلات آن کر دیں۔‘
انھوں نے
مزید کہا کہ ’اگر یہی ٹیکنالوجی کاروں میں استعمال کی جائے تو مرمت کے نظام
الاوقات میں انقلاب لایا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر ٹریفک حادثات کو کم کیا جا
سکتا ہے۔‘
No comments:
Post a Comment